فرنگی حربہ مکاری پہلے تقسیم کرو پھر حکومت کرو
لیکن آج بھی غلام ذہن یہی سمجھتے ہیں کہ ہم آزاد ہیں فرق صرف اتنا ہے پہلے اصل فرنگی یہودی حکومت کرتا تھا
اب اس کی روحانی اولاد یعنی ہماری بچے جو اس کے رنگے میں رنگے ہوئے اسی کا قانون نظام تعلیم تہذیب چلا رہے ہیں جو کالے سفید انگریز ہیں عقل فکر کے اعتبار سے فرنگی اور رنگ نسل کے اعتبار سے ہماری اولاد * فرنگی غلام اسکولی : مسلمانوں پر حاکم اور یہودی کے غلام
بے وقار آزادی ہم غریب لوگوں کی
سر پہ تاج رکھا ہے بیڑیاں ہیں پاؤں میں
لیکن آج بھی غلام ذہن یہی سمجھتے ہیں کہ ہم آزاد ہیں فرق صرف اتنا ہے پہلے اصل فرنگی یہودی حکومت کرتا تھا
اب اس کی روحانی اولاد یعنی ہماری بچے جو اس کے رنگے میں رنگے ہوئے اسی کا قانون نظام تعلیم تہذیب چلا رہے ہیں جو کالے سفید انگریز ہیں عقل فکر کے اعتبار سے فرنگی اور رنگ نسل کے اعتبار سے ہماری اولاد * فرنگی غلام اسکولی : مسلمانوں پر حاکم اور یہودی کے غلام
بے وقار آزادی ہم غریب لوگوں کی
سر پہ تاج رکھا ہے بیڑیاں ہیں پاؤں میں
آزادی اور غلامی
۔آزادی اور غلامی - تاج گڑھ
۔آزادی اور غلامی - دھنوٹ
۔آزادی اور غلامی - شاد باغ لاہور
غلامی کے 140 سال - جمعہ شریف
مسلمانوں کی غلامی کے140 سال
پاکستان کا مطلب کیا و شرک فی الاحکام کی وضاحت - ملتان شریف
مسٹر جناح میچو ٥٥٥ کے نام علامہ محمّد اقبال کا پیغام
دیں ہاتھ سے دے کر اگر آزاد ہو ملت
ہے ایسی تجارت میں مسلمان کا خسارہ
علامہ محمّد اقبال اور مسٹر مکار اعظم کے درمیان ہمیشہ اختلاف رہا علامہ خلافت کے حامی تھے زمین الله عزوجل کی نظام الله عزوجل کا لیکن مسٹر جناح نے فرنگی نظام حکومت قبل کیا اور اقوام متحدہ جی حقیقت میں اقوام متفرقہ ہے کا رکن بنایا اور آج تک ہم نسل در نسل ان کے غلام چلے آرہے ہیں
ابھی تک پاؤں سے چمٹی ہیں زنجیریں غلامی کی
دن آجاتا ہے آزادی کا ، آزادی نہیں آتی
او مردہ قوم کم از کم اس کے نظام تعلیم تہذیب کی باغی بن جا
کیا ہم آزاد ہیں کیا پاکستان آزاد ہے آزادی کا فریب
دیں ہاتھ سے دے کر اگر آزاد ہو ملت
ہے ایسی تجارت میں مسلمان کا خسارہ
علامہ محمّد اقبال اور مسٹر مکار اعظم کے درمیان ہمیشہ اختلاف رہا علامہ خلافت کے حامی تھے زمین الله عزوجل کی نظام الله عزوجل کا لیکن مسٹر جناح نے فرنگی نظام حکومت قبل کیا اور اقوام متحدہ جی حقیقت میں اقوام متفرقہ ہے کا رکن بنایا اور آج تک ہم نسل در نسل ان کے غلام چلے آرہے ہیں
ابھی تک پاؤں سے چمٹی ہیں زنجیریں غلامی کی
دن آجاتا ہے آزادی کا ، آزادی نہیں آتی
او مردہ قوم کم از کم اس کے نظام تعلیم تہذیب کی باغی بن جا
کیا ہم آزاد ہیں کیا پاکستان آزاد ہے آزادی کا فریب
فرنگی کرومر
جس کی حیثیت مصر کے واسراۓ کی تھی
١٩٠٨ء میں اپنی پالیسی بیان کرتے ہوئے کہتا ہے
انگلستان اپنی تمام نوآبادیات کو سیاسی آزادی دینے کے لیے تیار ہے کہ جیسے ہی دانشوروں اور سیاست دانوں کی ایسی نسل تیار ہو جاۓ جن کے اندر انگریزی تعلیم رچی بسی ہو،وہ انگلش کلچر کا مثالی نمونہ ہوں اور حکومت کے حصول کے لیے تیار ہوں، لیکن انگریز حکومت کسی حالت میں ایک لمحے کے لیے بھی آزاد اسلامی ریاست کو برداشت نہیں کر سکتی
عالم اسلام کی اخلاقی صورت حال کا مقدمہ ، صفحہ ٤
جس کی حیثیت مصر کے واسراۓ کی تھی
١٩٠٨ء میں اپنی پالیسی بیان کرتے ہوئے کہتا ہے
انگلستان اپنی تمام نوآبادیات کو سیاسی آزادی دینے کے لیے تیار ہے کہ جیسے ہی دانشوروں اور سیاست دانوں کی ایسی نسل تیار ہو جاۓ جن کے اندر انگریزی تعلیم رچی بسی ہو،وہ انگلش کلچر کا مثالی نمونہ ہوں اور حکومت کے حصول کے لیے تیار ہوں، لیکن انگریز حکومت کسی حالت میں ایک لمحے کے لیے بھی آزاد اسلامی ریاست کو برداشت نہیں کر سکتی
عالم اسلام کی اخلاقی صورت حال کا مقدمہ ، صفحہ ٤